ماریہ بی نے لاہور میں ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کو بے نقاب کیا
ماریہ بی کا تعارف
ماریہ بی پاکستان کی ایک کامیاب کاروباری خاتون اور فیشن ڈیزائنر ہیں۔ وہ پاکستان کے معروف لباس اور پرفیوم برانڈ کی مالک ہیں۔ ان کی شاندار لگژری لباس کی لائن نے انہیں بے پناہ شہرت دی۔ ان کی فیشن مہمات میں ملکی اور بین الاقوامی مشہور شخصیات شامل ہوتی ہیں۔ ماریہ بی اپنے واضح خیالات کے لیے جانی جاتی ہیں اور وہ فیمنزم، ایل جی بی ٹی کیو مسائل، اور عالمی امور پر کھل کر بات کرتی ہیں۔ آج کل وہ پاکستان میں ایل جی بی ٹی کیو کے مبینہ خفیہ ایجنڈوں کے بارے میں آواز اٹھا رہی ہیں۔
لاہور میں ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کا انکشاف
حال ہی میں ماریہ بی نے لاہور میں ہونے والی ایک ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کو بے نقاب کیا۔ اس پارٹی میں کئی ٹرانس جینڈر افراد نے شرکت کی اور اس میں اسکول کے بچوں کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ ماریہ بی کے مطابق، شرکاء نے شیطانی تھیم والے لباس پہنے ہوئے تھے جو خفیہ شیطانی پیغامات اور فحاشی کو فروغ دیتے تھے۔ اس پارٹی کی ویڈیوز اور تصاویر ان بچوں نے ماریہ بی کو بھیجیں جو اس تقریب میں شریک تھے۔ ان بچوں نے اس ایونٹ کے پروموشنل مواد پر صدمے کا اظہار کیا۔ ماریہ بی نے اس ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کو پاکستانی معاشرے کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔
جوائے لینڈ فلم اور حکومتی پالیسی پر سوالات
ماریہ بی نے یہ بھی بتایا کہ سرمد کھوسٹ کی فلم “جوائے لینڈ”، جو ایل جی بی ٹی کیو تھیمز کو اجاگر کرتی ہے، لاہور میں نجی طور پر دکھائی جا رہی ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت کی ایل جی بی ٹی کیو سے متعلق پالیسی پر سوالات اٹھائے۔ انہوں نے ایک اسرائیلی عہدیدار کی ویڈیو بھی شیئر کی جس میں پاکستان سے ایل جی بی ٹی کیو سرگرمیوں پر پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ ماریہ بی نے واضح کیا کہ وہ “دیسی لبرلز” سے نہیں ڈرتیں اور پاکستان میں ایل جی بی ٹی کیو سرگرمیوں کو بے نقاب کرتی رہیں گی۔
ترکان عطائی کا ردعمل
مشہور ترک انفلوئنسر ترکان عطائی نے ماریہ بی کے اس بیان پر سخت ردعمل دیا۔ انہوں نے ماریہ بی کو خبردار کیا کہ وہ ان کا نام اپنی گفتگو سے دور رکھیں۔ ترکان عطائی نے ماریہ بی کے ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کے انکشاف کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اسے غیر ضروری ڈرامہ قرار دیا۔ اس تنازع نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، جہاں کچھ لوگ ماریہ بی کی حمایت کر رہے ہیں جبکہ کچھ اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر حمایت اور تنقید
ماریہ بی کو ان کے مداحوں اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بھرپور حمایت مل رہی ہے۔ بہت سے لوگوں نے ان کی ہمت کی تعریف کی اور کہا کہ ایل جی بی ٹی کیو ایجنڈوں کو بے نقاب کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ پاکستانی معاشرے کو تیزی سے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ دوسری طرف، کچھ صارفین نے ماریہ بی کے نقطہ نظر سے اختلاف کیا اور اسے تعصب پر مبنی قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری ہے کہ کیا ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی جیسے ایونٹس واقعی معاشرے کے لیے خطرہ ہیں یا یہ صرف ذاتی رائے ہے۔
پاکستانی معاشرے پر اثرات
ماریہ بی کے اس انکشاف نے پاکستانی معاشرے میں ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی جیسے ایونٹس پاکستانی ثقافت اور اقدار کے خلاف ہیں۔ دوسری طرف، کچھ لوگ اسے ذاتی آزادی کا معاملہ سمجھتے ہیں۔ ماریہ بی کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی معاشرے کو بچانے کے لیے اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی۔ ان کے مطابق، ایل جی بی ٹی کیو ایجنڈوں کو فروغ دینے سے معاشرے کے بچوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
WATCH VIDEO
نتیجہ
ماریہ بی کا لاہور میں ایل جی بی ٹی کیو نجی پارٹی کو بے نقاب کرنے کا اقدام پاکستان میں ایک حساس موضوع پر بحث کا باعث بن گیا ہے۔ ان کے خیالات نے کچھ لوگوں کی حمایت حاصل کی جبکہ کچھ نے اس کی مخالفت کی۔ یہ تنازع پاکستانی معاشرے میں ایل جی بی ٹی کیو مسائل پر گہری تقسیم کو ظاہر کرتا ہے۔ ماریہ بی نے واضح کیا کہ وہ اپنی بات پر قائم رہیں گی اور پاکستانی معاشرے کو “غلط ایجنڈوں” سے بچانے کے لیے آواز اٹھاتی رہیں گی۔